کافر کا وجود ارض مقدس کی توہین
صدیوں کی ہے تاریخ تیری خون سے رنگین
مدت سے تیری پیٹھ پہ ہے ظلم کی تمرین
اے ارضِ قدس، اے میرے فلسطین کی مٹی
خون سے آلودہ ہے ہر پوشاک اب ان کی
بچوں کی شرارتیں ہیں، خوف میں بدلیں۔
رونے کو تو موجود ہیں سینکڑوں آنکھیں
پر گرتے نہیں، خشک ہے آنسو بھی اب ان کی
تڑپی ہے دنیا دیکھ کے بچوں کی لاشیں
تدفین تو بہت دور ہے، کفن سے بھی ہارے
بکھرے ہیں کئی حصوں میں تیرے جسم کے پارے
دیکھے نہیں جاتے یہ المناک نظارے
آغوش میں بچوں کے اب سوئی ہیں مائیں
تڑپی ہے زمین دیکھ کے سارے فسانے
روتے ہیں بلکتے ہیں ماؤں کے دلارے
کرتے ہیں اپنی جان بھی اللہ کے حوالے
مانا کہ تو مجبور ہے، فاقوں میں ہے فی الحال
چھین جاتے ہیں فرزند تیرے سینکڑوں ہر سال
پر لائق صد رشک ہیں وللہ تیرے لال
ظلم کی انتہا پہ بھی نہ شکوہ ہے نہ ملال۔
ہم وقت کی آواز کا ادراک کریں گے۔
گو اپنے گریباں کو بھی چاک کریں گے۔
صہیوفی غلاظت سے زمین پاک کریں گے۔
تجھے اب میرے شاہین ہی آزاد کریں گے۔
رستہ ہو کٹھن، چاہے کوئی ضرب ہو سنگین
مومن کے لیے تیری خوشی باعثِ تسکین ہے۔
سہرا ہے تیری فتح کا یہ قول شہ دین
جذبہ یہ حقیقت بنے، کہہ دو ذرا آمین۔
Read Poetry About AL-QUDS:
Read About Plestine: ارضِ قدس کی پکار
AL-QUDS: ارضِ قدس کی پکار, ارض قدس فلسطین کے دکھ، قربانیوں اور ظلم کے خلاف اس کے عوام کے حوصلے اور استقامت کو بیان کرتی ہے۔ ارضِ قدس کی پکار